پیر، 15 جون، 2020

جو اپنی مدد آپ کرے

کورونا وائرس ؛ 

پاکستان دنیا کا خطرناک ملک 

Pakistan affected massively by coronavirus

خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں ۔
GOD help those who help themselves. 
یہاں ایک ہی رٹ گزشتہ چار ماہ سے سن رہے ہیں کہ معاشی مسائل کے سبب اور غریبوں کی روزی روٹی پر سمجھوتا نہیں ہوسکتا ہے لہذا لاک ڈاؤن ہو یا کرفیو بالکل اس کے حق میں نہیں ہیں ۔ بھوک کی قلت سے شاید لوگ سڑکوں اور ہسپتالوں کے احاطوں میں انتقال نہ کریں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ایسے امکانات پیدا ہوچکے ہیں ۔ جس ملک میں عدلیہ انتظامی امور میں مداخلت کرکے جوڈیشل ایکٹیوزم کا بھرپور مظاہرہ کرے تو انتظامی ڈھانچہ تقریباً مفلوج ہوجاتا ہے ۔ حالیہ رمضان المبارک میں عدالت عظمیٰ نے جو انتہائی احمقانہ سوموٹو لیا یا نوٹس لیا اور اس پر حکم امتناعی جاری کیا تو اس کے بعد پاکستانیوں کو چاہیئے تھا کہ جناب چیف جسٹس صاحب کا دماغی معائنہ کروایا جاتا اور ان کے خلاف صدر پاکستان مواخذے کی کاروائی کرتے ، اسمبلیوں میں قرارداد پیش ہوتی لیکن یہاں کچھ بھی نہیں ہوا ۔ سپریم کورٹ اپنی استعداد سے کہیں زیادہ کٹر پن دکھاتے ہوئے پاکستانیوں کو جان لیوا وائرس میں مبتلا کردیتی ہے اور ملک میں کوئی ایسا فرد ، ادارہ ، تنظیم موجود ہی نہیں ہے کہ جو سپریم کورٹ کے   چیف جسٹس صاحب کو غیرت سے جھنجوڑ سکتا ، کسی ایک ڈاکٹر کو تو بلاکر استفسار کیا جاتا ٬ افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا ۔ اسد عمر جیسا لائق انسان ٹیلی ویژن پر آکر اعدادوشمار بتا کر اموات کی شرح سے ملک کے لوگوں ہراساں کرتا ہے ۔ وزیراعظم صاحب بھی کورونا وائرس کے عروج کا ذکر اس لب و لہجہ میں کرتے ہیں کہ جیسے یہ کوئی پی ایس ایل کا ٹورنامنٹ ہو اور ابھی اس کا جوش اور بڑھنا ہے ۔ ہوش کے ناخن لینے کی اشد ضرورت تھی لیکن حکومت اور ریاست دونوں نے ہی جانتے بوجھتے ہوئے ملک کے محروم اور کمزور افراد کو جس طرح  سے ذہنی دباؤ کا شکار بنایا ہے اس کی مثالیں تاریخ میں کچھ یوں دی جائیں گی کہ حکومتِ وقت نے جان کر بھی لوگوں کو مرنے کے لئے بازاروں اور دفتروں میں بغیر اصلاحات اور کاوشوں کے چھوڑ دیا ۔ جہاں حکومت کے پاس فوج کے دستے اور دیگر لاانفورس منٹ ایجنسیوں کے اہلکار موجود ہوں تو ایس او پیز میں عملدرآمد کروانا کوئی مشکل کام نہیں تھا ۔ تاہم ابھی تک ان لاکھوں وردی والوں سے کوئی کام نہیں لیا گیا ہے ۔ سیلاب ہو زلزلہ ہو تو فوج کو بلایا جاتا ہے لیکن وائرس سے نبردآزما ہونا ہے تو فوج کہیں نہیں ہے کیوں؟ اس کا جواب بھی حکومت کے پاس موجود ہے اور پاکستان کا ایک عام شہری ملک کے بپھرے ہوئے لوگوں کی عادات و اطوار سے خوب واقف ہے کہ یہاں زبان صرف "ڈنڈے" کی استعمال ہونی ہے اور وہ ہی سمجھی جاتی ہے پھر بھی حکومتِ وقت نے لوگوں کو من مانیاں کرنے دیں ۔ ہر خاص و عام ڈاکٹر یہاں عام نزلہ بخار والوں کو بھی مشکوک انداز سے تشخیص کرتے ہوئے اسے کورونا کا مریض گردان رہے ہیں ۔ لوگوں کو اپنے پیاروں کے کیلئے ہسپتال میسر نہیں آرہے ہیں ، آکسیجن سیلنڈر دستیاب نہیں ہیں ، ڈیٹول بوتلوں کو بلیک میں فروخت کیا جا رہا ہے سو باتوں کی ایک بات معاشرے کا بھیانک غیر انسانی اور غیر اخلاقی کردار کھل کر واضح ہوچکا ہے ۔ تربیت کبھی ہوئی ہی نہیں لیکن اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے ریاستی امور کے ماہرین سب جانتے ہیں پھر بھی پتہ نہیں کیوں وہ ملک کو اس نازک اور بھیانک صورتحال سے دوچار کرنے کے درپے ہیں ۔
- بلال حسین
#covid19 #coronaviruspakistan #pakistan #covidpandemic #urdublog #blog #bilalhussain #currentaffairs

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں