کھیل ابھی چل رہا تھا ۔ اوورز باقی تھے لیکن وکٹیں گر رہی تھیں اور رنز بھی بن رہے تھے ۔ تماشائیوں کا جوش بڑھتا جا رہا تھا ۔ آسمان بھی دو حریفوں کے درمیان خوب جوش میں تھا لیکن آسمان سے کوئی اترنے والا تھا نہ ہی کوئی دکھائی دینے والا تھا ۔ لیکن مسلسل بادلوں کی گھن گرج سنائی دیتی تھی ۔ ایک حریف کہتا تھا کہ یہ کسی کا اشارہ ہے کہ اوپر والا ہمارے ساتھ ہے جبکہ دوسرے حریف کا ماننا تھا کہ اوپر والا تو نیک لوگوں کے ہمیشہ ساتھ ہی ہوتا ہے اس میں اتنی حیرت کیوں ہے ۔ کھیل آگے بڑھ رہا تھا ۔ فیلڈنگ سائیڈ پر بہترین باؤلنگ کی تیاری تھی کیونکہ بال اب نئی نہیں رہی تھی ۔ بیٹسمین دباؤ کا شکار ضرور تھے لیکن بے حد پر امید اور پورے جذبات کے ساتھ کریس پر کھڑے تھے ۔ ابھی آخری اسپیل شروع ہوا چاہتا تھا کہ اچانک پھر سے بادلوں نے خورشید کی کرنوں کو زمین پر بکھرنے سے روک دیا ، ہر طرف آہستہ آہستہ سرمئی بادلوں کا اندھیرا چھا گیا ، ہوا بند ہونے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے سرمئی بادلوں نے سیاہ بادلوں کو مناسب جگہ دے دی اور یوں ایک دم سے دھوپ سے اٹا دن ، رات کے اندھیرے میں بدل گیا ۔ تماشائیوں سمیت دونوں ٹیموں کے لوگ حیرت انگیز نظروں سے اس اندھیرے کو دیکھ رہے تھے کہ اچانک ہوا بالکل بند ہوگئی ۔ گھٹن زدہ ماحول میں ٹیل اینڈرز نے اپنے کپتان کے ساتھ اظہار یک جہتی دکھائی اور نعرہ لگایا ۔ تماشائیوں میں بھی جوش کی لہر دوڑ پڑی ۔ حریف ٹیم نے بھی اپنی کمر کس لی ۔ ابھی میچ آخری مراحل میں داخل ہوا ہی تھا کہ انتہائی ٹھنڈی ہوا نے سب کو چونکا دیا ۔ باؤلر نے عجلت میں گیند پھینکنے کا فیصلہ کرلیا لیکن بیٹسمین نے وکٹ چھوڑ دی کہ وہ ابھی تیار نہیں ہے ۔ اسی بات پر دونوں ٹیم کے ممبران ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونے لگے تھے کہ بادل گرجے اور طوفانی ہوائیں چلنے لگیں ۔ تماشائی کو بے یارو مددگار بیٹھے پر امید نظروں سے اپنی ٹیموں کو سپورٹ کر رہے تھے ، مایوس ہوگئے ۔ پیچ گیلی ہوگئی ، کھیلنے کے قابل نہ رہی اور اسی دوران بیٹنگ ٹیم کے منیجر نے اپنے دونوں بلے بازوں کو واپس پویلین بلا لیا ۔ جس پر باؤلنگ ٹیم سیخ پا ہوگئی لیکن بارش تو طوفانی تھی ، اس موسم میں میچ تو دور کی بات ، بندہ کھڑا نہیں رہ سکتا تھا ۔ لہذا امپائروں نے تیسرے ایمپائر سے صلح مانگی تو وہاں صرف ایمپائر کا رقہ ہاتھ لگا جس پر بارش کی وجہ سے میچ روکنے کا کہا گیا تھا ۔ اس خط کی کتنی اہمیت ہے یہ تو تھرڈ امپائر خود بتائے گا لیکن ایسا کیوں کیا گیا ؟ اگر دونوں ٹیموں کو برابری کے نمبر دے دیا جاتے تو حالات اتنے نہ بگڑتے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں