ایدھی بن جائیں یا پھر ایدھی کے بچے
بلال حسین
بچوں کو محبت سے صبح اسکول کے لئے جگائیں
بچوں کو اس بات پر قائل کریں کہ آج وہ زندگی کا بہترین دن گزارنے جا رہے ہیں ۔
Courtesy NO GUILT MOM
صبح
کا الارم بجا ہی تھا کہ بیوی کی جھنجلاہٹ زدہ اور نیم گھٹی ہوئی آواز نے مجھے
چونکا دیا ۔ کہتے ہیں کہ بچوں کو جب صبح بیدار کیا جائے تو مسکرا کر کیا جائے تاکہ
اُن میں ایک مثبت اور اچھی توانائی آ جائے ۔ وہ اپنا پورا دن اچھا گزار سکیں
اور اسکول میں سیکھنے کی طلب کو مثبت انداز میں اپنا سکیں لیکن یہاں تو مائیں جب
رات گئے تک سوشل میڈیا پر انتہائی جھوٹی خبریں اور وڈیوز نہ دیکھ لیں ، پاکستانی
گھٹیا ڈراموں کے بے وزن مکالمے نہ سن لیں اور اُردو زبان کو خواتین رائٹرز کے بموں
سے نہ اڑا دیں تو اُن کی آنکھوں سے نیند اتنی ہی دُور رہتی ہے جتنی آج پاکستان سے
جمہوریت ہے ۔
بچوں کو دھمکی دیتے ہوئے اٹھاتے ہوئے بیگم صاحبہ نے گرج دار جملہ ادا کیا " تم اٹھ رہے ہو یا میں اٹھاؤں؟"
غصہ کرنے سے آپ کے اندر مثبت توانائی ضائع ہوتی ہے
اگر
اس کی جگہ وہ یہ کہہ دیا کریں کہ دیکھو آج موسم کتنا اچھا لگ رہا ہے باہر پرندے
اور پودے کتنے خوش ہیں ، چلو اسکول کا ٹائم ہو رہا ہے ۔۔ آپ کو آج ناشتے میں آپ کی
پسندیدہ چیز بنا کر دیتی ہوں اور لنچ بھی ۔۔۔ لیکن ذہنی دباؤ کے پیش نظر ایسا ممکن
نہ ہو سکا ۔ بچے منہ بسورتے ہوئے بیدار ہوتے ہیں ، آپس میں لڑتے ہیں ، ایک دوسرے
کو کھا جانے والی نظروں سے نا چاہتے ہوئے
ناشتہ کرنے کے بعد کسی عادی مجرم یا ملزم کی طرح پولیس وین یعنی اسکول کی وین کا
انتظار کرتے ہیں ۔ اور پھر قیدیوں کی مانند یعنی بچوں کو اسکول کی وین لے جاتی ہے اور وہاں
بھی اسکول میں ججز یعنی میڈم اور پولیس اہلکار یعنی اساتذہ موجود رہتے ہیں ۔
غصے چھوڑدیں ورنہ ۔ ۔ ۔ آپ کی صحت کو خطرہ ہے ، کلک کریں مزید پڑھیں
Courtesy www.betterhealth.vic.gov.au
ہم کہ ٹھہرے اجنبی ، یعنی ہمیں سمجھنے والا کوئی نہیں ہے
اس
کے بعد نمبر آتا ہے جناب کا ، فکر و تصور سے لبریز دماغ کی باقیات ابھی ختم نہیں
ہوتیں کہ بیگم صاحبہ واش روم جانے تک مجھے گزشتہ شب میں سوشل میڈیا اور واٹس ایپ
پر کی جانے والی برائیاں اور لگائی بجھائی کی روداد سیکنڈوں میں سنا دیتی ہیں ۔ اپنی
ماں اور بہن کے ساتھ ہونے والی عالمی زیادتی اور اُس رشتے دار کا نام ایسے پکارتی
ہیں جیسے وہ رشتے دار اسرائیلی ہو اور ان کی ماں بہن فلسطینی ۔ ہم سوچنے سمجھنے
والوں کا جسم ویسے ہی پانی کی کمی اور غور و فکر کی ذہنی مشقتوں اور ورزشوں سے کھل
کر اجابت سے محروم رہتا ہے اور بیت الخلاء میں دیر ہو جاتی ہے اور پھر صبح اٹھتے
ہی خاندان نامہ سنا کر لا شعور میں بھی انہیں خیالات کو ٹھونس دیا جاتا ہے جس طرح
اسٹیبلشمنٹ عوام کی رائے بناتی ہے ۔
نئی نسل تیزی سے ڈپریشن کا شکار کیوں ہورہی ہے؟
Courtesy DAWN NEWS
ناشتے کے وقت ہمیشہ یہی دھڑکا رہتا ہے کہ آفس کے لئے دیر ہو رہی ہے لیکن حرام ہے کہ بغض کی روانی میں کسی طور کوئی کمی واقع ہو اگر میں مضمون بدل بھی دوں تو سبزی والے کی مہنگی اور گلی سڑھی سبزیوں سے بات وزیر اعظم تک پہنچ جاتی ہے اور ایسی تیسی پر ختم ہوتی ہے ۔ جاتے ہوئے بیوی سے کون مسکرا کے ملنا نہیں چاہتا ہے ؟ لیکن مسکراہٹ تو کجا آواز میں بھی ایک رعب سنائی دیتا ہے کہ واپسی پر فلاں چیز لیتے ہوئے آنا اور اس کے بعد بندہ سر تسلیم خم کرتے ہوئے کراچی کی سڑکوں پر جہاد کرنے نکل پڑتا ہے ۔
Depression, stress, anxiety rampant in Pakistan, specialists say
Courtesy TRIBUNE.PK News
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں