اتوار، 18 اپریل، 2021

Imtiaz Ki Aahni Trolley Aur Mera Kamzor Pichwara - Bilal Hussain

Part One حصہ اول
امتیاز کی آہنی ٹرالی اور میرا کمزور پچھواڑا ۔

سوپر مارکیٹ کی آہنی ٹرالیاں اور میرے کمزور کولہے ۔

الصبح بغیر ناشتے کے جب سوپر مارکیٹ کے بیرونی دروازے پر رکشے سے اُترے تو عجیب و غریب منظر نے میرے نیم سوئے ہوئے دماغ کے ساتھ میری روح کے ساتھ ہی ساتھ میرے فرشتوں کو بھی جھنجوڑ کر رکھ دیا ۔ امتیاز سوپر مارکیٹ گلشن اقبال کا بیرونی منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ خواتین ، بچے ، مرد اور لڑکیاں کچھ اس طرح سے راشن خریداری میں حصہ ڈال رہے تھے گویا کہ ہاکس بے پکنک منانے کی غرض سے آئے ہوں ۔ لہلاتے ہوئے عبائے اور کھجلاتے ہوئے مردانہ ٹراؤزرز اس بات کی چغلی کرتے نظر آئے کہ بیشتر کراچی والے بغیر ناشتے پہنچ گئے ہیں اور چند افراد تو منہ دھوئے بغیر ہی شیر بنے ٹرالی کو کسی مزدا بس  کی طرح اڑارہے تھے ۔ خواتین اس طرح سے گھی اور تیل کے ڈبوں پر ٹوٹ پڑ رہی تھیں کہ جیسے ثنا سفینا کی لان مفت مل رہی ہو ۔



نازک پچھواڑے پر جم کر نشانہ بندی ہوئی ۔

Nazuk Pichwaray Par Jam Kar Nishana Laga


پہلی بار میرے کولہے کی ہڈی پر شدت سے ٹرالی مارنے والی خاتون نے بھی ماسک پہن رکھا تھا ، گویا کہ جرم کرتے وقت چہرہ ڈھانپ لیا تھا ۔ سرخ جوڑے میں ملبوس خاتون کی روشن آنکھیں اور گوری رنگت  بھی ایک شادی شدہ مرد کو ایک دھیلے کا مرعوب نہیں کرسکی بلکہ مجھے الٹا غصہ آیا کہ یا اللہ مجھے اس لیئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ میں شرافت سے سائیڈ میں کھڑا ہوا تھا ؟ خاتون نے جھجکتے ہوئے مجھ سے معافی مانگ لی اور میں نے بھی گردن کو اثبات میں نہ چاہتے ہوئے ہلاکر معافی دے ڈالی ، ابھی میں کچھ سوچ کر آگے بڑھنے کی غرض سے ٹرالی نکال ہی رہا تھا کہ پھر وہی خاتون اتاؤلی ہوئیں اور میرے نازک و بغیر گوشت والے کولہوں کو ہدف بناتے ہوئے ایک بار پھر سے ٹرالی دے ماری ۔۔ میں سیکنڈوں میں فیصلہ کرنے لگ گیا کہ کیا میں نے آج بیگم کی بات مان کر اس سال کی سب سے بڑی غلطی کردی ہے یا پھر یہ میرے اعمال کا نتیجہ ہے یا پھر یہ خاتون ٹرالی مار کر کوئی پیغام دینا چاہتی ہیں یا پھر خاتون کو ٹرالی چلانی ہی نہیں آرہی ہے ؟ یہ چند خیالات سیکنڈوں میں میرے ذہن میں سوال بن کر ابھرے ہی تھے کہ خاتون نے ٹرالی کے ساتھ ہی یو ٹرن لے لیا اور میں پی ڈی ایم کے مولانا فضل الرحمن کی طرح سخت اذیت اور غصے میں بھی کچھ نہ کہہ سکا ۔ 


" دودھ نظر نہیں آرہا ہے ؟ کہاں ہے بتاؤناں ؟"

Doodh Kahan Hai - Sexy Girl Seeking Milk


آج سے پہلے میں الجدید سوپر مارکیٹ ، ہلکے سبز رنگ کی ٹی شرٹ پہن گیا تھااور بد قسمتی سے سوپر مارکیٹ ملازمین کی ٹی شرٹ کا رنگ بھی بالکل یہی تھا ۔ اسی لئے آج امتیاز سوپر مارکیٹ میں زرد ( پیلا ) رنگ کی ہاف سلیو والی ٹی شرٹ پہن کر گیا تاکہ کوئی مجھے سوپر مارکیٹ کا نمائندہ سمجھنے کی غلطی نہ کرے لیکن آج قسمت میں کچھ اور ہی لکھا تھا ۔ میری بیگم صاحبہ دالوں کے حصول کی غر ض سے تن تنہا نکل پڑیں اور مجھے بمع ٹرالی ایک جگہ رکنے کا حکم سنا گئیں ۔ میں نے خود کو نارمل کیا اور سوچا چلو بیگم کے ساتھ کئی مہینوں بعد خریداری انجوائے کرتا ہوں ، ابھی یہ خیال میرے ذہن سے ٹکرایا ہی تھا کہ ایک جواں عمر ، چاق وچوبند خاتون نے آکر ایسا کرارہ ہاتھ میرے کندھے پرمارا جیسے پولیس والے کسی چرسی کو دبوچتے وقت مارا کرتے ہیں ۔ وہ خاتون عجلت میں پوچھنے لگیں " دودھ نظر نہیں آرہا ہے ؟ کہاں ہے بتاؤناں ؟"یوں خاتون کی خوبصورتی ، حوصلہ اور بے تکلفی کو دیکھ کر میں ذرا جھجک گیا کیونکہ وہ خاصی اتاؤلی دودھ کی وجہ سے تھیں اور وہ بھی ایک غیر مرد سے نہایت بے تکلفی کے ساتھ !!!

 بہرحال اس طرح کی بے تکلفی سے مجھے فورا احساس ہوا کہ سیلز مین کی عزت نفس کس طرح مجروح ہوتی ہوگی ،  جبھی تو سیلز مین کی صورتیں اکثر اپوزیشن رہنماؤں جیسی ہوجاتی ہیں جب گیلانی صاحب سینٹر بن جاتے ہیں اور پیپلز پارٹی ، پی ڈی ایم چھوڑ دیتی ہے ۔ لیکن بعد میں یہی اپوزیشن پارٹی کے رہنما بھی حکومت میں آکر مزے لیتے ہیں ۔ خاتون نے میرے چہرے کے تیور دیکھ کر بخوبی اندازہ لگا لیا کہ میں یہاں سیلز مین نہیں ہوں ۔ پھر جو خاتون نے کئی بار ایک ہی سانس میں سوری سوری سوری کہا تو مجھے لگا کہ میں نے ہی گناہ کردیا ہے ، کاش میں سیلز مین ہی ہوتا ۔ 

- بلال حسین 




6 تبصرے: