جمعہ، 31 دسمبر، 2021

Naya Saal Aur Purani Khushiyan - Bilal Hussain

 

نیا سال اور پرانی خوشیاں 

یہ ملک کے ظلم ختم نہیں ہونے کے
آؤ ہم چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو اور بانٹ لیتے ہیں
آؤ پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھتے ہیں
پیزا نہیں تو چائے پراٹھا کھا لیتے ہیں
آج تُومیرے گھر کی پریشانیاں سن کر مجھے تسلی دے
کل میں تجھے کال کرکے تری مشکل کا حل پیش کروں گا
آجاؤ ! سنو !
 ہم ظلم کے خلاف تو شاید نہیں کھڑے ہوسکیں مگر بچی کچی محبتوں کو سمیٹ کر بیٹھ جاتے ہیں
سردیوں کی شاموں میں اداسیوں کا اب کیا رونا
کہ درد حد سے بڑھ کر اجازت دے رہا ہے
ہم سب کو مسکرانے کے لئے
آؤ مسکرانا پھر سے سیکھ لیتے ہیں ، گنگنانا پھر سے سیکھ لیتے ہیں ،
آؤ جینا پھر سے شروع کرتے ہیں  ،
 نئے سال اور پرانی خوشیوں کے ساتھ
- بلال حسین

Urdu Nazm Poetry Blogs Literature New Year Ghazal Poet

Nazm by Bilal Hussain




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں