اکثریت یا جمہوریت
کراچی کی مردم شماری ہوگی نہ ہی حلقہ بندیوں کی نوبت آئے گی
پاکستان کی جمہوریت کو جلا بخشنے والی پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان کو آئین سے نوازنے والی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کویہ شرفِ حکمرانی حاصل ہے کہ یہ سن 2007 سے مسلسل صوبہ سندھ پر حکمران ہے ۔ اور حکومت میں اکثریت سےکیوں نہ ہو ۔ 2007 سے ہی پاکستان پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کی قیادت میں جب پاکستان کی تقدیر بدلی تو ملک کے تین صوبوں نے غیر جمہوریت کو قبول کیا اور اگلا وزیر اعظم نواز شریف صاحب کو بنایا لیکن سندھ کی دیہی عوامنے جب جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھا اور کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر انسانوں کو جمہوریت نام پر مرتا کٹتا دیکھا تو فیصلہ کرلیا کہ تاقیامت وہ بھٹو کے نام پر پھر سے ایک موہن جوداڑو قائم کریں گے جو واقعتاً ایک عظیم الشان تہذیب تھی ۔مدفون موہن جوداڑو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی نے یہ قدم اٹھانے کا اپنا سیاسی اُصولی فیصلہ کیا ۔یاسر حسین کا انسٹاگرام اسٹیٹس بھی تصویر کے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتےہیں ۔ یاسر حسین کا اسٹیٹس سندھ کی گندگی کے بارے میں یہ ہے ۔
Image Courtesy Dawn News
ہزاروں برس کی تہذیب پر نازاں و مطمئن لوگ ٹیکنالوجی ، اخلاقیات، ایمانداری، دیانت اور امانت کو اپنے لئے غیرآئینی اور غیر جمہوری سمجھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے بھر میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین کو اہمیت اس لئے نہیں دی جارہی ہے کہ کتے کی ذمےداری بھی حکومت پر ہے ۔ کتے کو کاٹنے دیا جائے ورنہ جمہوریت خطرے میں پڑ سکتی ہے ،آئین معطل ہوسکتا ہے ۔ جہاں انسانوں کے حقوق ہیں وہیں کتے کے بھی حقوق ہیں کہ اسے قدرت نے بھیڑیے جیسےدانت عطا کیے ہیں تو وہ کاٹے گا ۔ سندھ کا ہاری کسان ، مزدور بہت خوش ہے اور آنے والے چند سالوں میں اتنی ترقی کرجائے گا کہ کتے کے کاٹنے سے بھی اُسے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔
Image Courtesy The News International |
پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی واحد جماعت ہے جسے جمہوریت کی مثال سمجھا جاتا ہے کبھی تیسری بار مسلسل اکثریت حاصل کرکے وہ اپنے دیہی سندھ میں عوام کی بے لوث خدمت میں دن رات مصروف ہے جو کی چند مثالیںKBCA کے بی سی اے سے SBCA ایس بی سی اے کا سفر ، کراچی میں ٹرانسپورٹ کے لئے تمام منی بسوں کےباقاعدگی سے روٹ پرمٹس اور فٹنس سرٹیفکیٹ کا اجراء جیسی عظیم روایات اور خدمات شامل ہیں ۔
Image Courtesy Tribune PK
پاکستان پیپلز پارٹی نے ہی اٹھاون ٹو بی کا خاتمہ کیا اور اقتدار صدر سے چھین کر اسمبلی کو دے دیے لیکن یہ نہیں بتانا گوارا کیا کہ پارٹی کا سربراہ جب چاہے گا ، پارٹی کے منتخب شدہ وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کرلے گا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے ایک ڈکٹیٹر کے بنائے ہوئے بلدیاتی نظام کو ختم کیا ، بالکل درست کیا کیونکہ ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا گراس روٹ لیول کا نظام ملک میں معیاری سیاسی نرسیاں پیدا کر رہا تھا ، عوام کے پاس اقتدار آرہا تھا ، پولیس اور دیگر اداروں کی کارکردگی میں شب و روز نہ صرف اضافہ ہورہا تھا بلکہ ذرائع آمدن کے بھی راستے کھل رہے تھے ۔ اس ڈکٹیٹر کے بلدیاتی نظام سے عوام کو ستر سال میں پہلی بار فائدہ حاصل ہو رہا تھا ۔ عوام کو کسی ایم این اے یا ایم پی اے کے گھر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی بس وہ اپنے محلے کے یوسی ناظم کے دفتر میں جاتے اور اپنی شکایات درج کرتے اور گھنٹوں میں ہی عملدرآمد شروع ہوجاتا تھا ۔
لیکن ڈکٹیٹر شپ کا بلدیاتی نظام خواہ وہ جمہور کی دنیا کو جنت الفردوس بنانے لگے تب بھی ہمیں نامنظور ہوگا کیونکہ زرداروں اور سرداروں کی جمہوریت سب سے بڑا انتقام ہے ۔ یہ بات صحیح ثابت ہوگئی ۔ جنرل پرویز مشرف کا بنایا ہوا جمہوری بلدیاتی نظام جب رخصت ہوا تو جمہوریت کا واویلا کرنے والوں نے انتقام لیا ۔ آج کراچی جیسا میٹروپولیٹن شہر اور اس کے شہری اپنے گلی محلوں سے کچرا اٹھانے کے لئے آواز تک نہیں اٹھا پاتے ہیں ۔ گٹر بھر جائے تو اپنی جیبوں سے چندا جمع کرتے ہیں اور اس کی رسیدیں ایف بی آر یا کسی ٹیکس وصول نے والے ادارے کو بھی نہیں بھجواتے ہیں ۔ یہ شہر کراچی کبھی پاکستان پیپلز پارٹی جیسی عظیم شہنشاہی وڈیرہ جمہوریت کو ہضم ہی نہیں کرسکا اس لئے کراچی اور کراچی والوں کو بھی غیر جمہوری ہی سمجھا گیا ۔ کراچی شہر کے کاروبار کو تو دنیا میں پذیرائی مل رہی ہے ۔
Image Courtesy Daily Times |
ٹینکر مافیا کے بارے میں
کئی خبریں آئیں ، بین الاقوامی میڈیا نےبھی رپورٹ کیا لیکن کسی سندھ کے حکمران کے
کان پر جوں تک
نہ رینگی ۔ نیچے دیئے ہوئے لنک پر آپ مکمل رپورٹ دیکھ سکتے ہیں لیکن ہائے کہ
ہماری عدلیہ اور حکومت اس سے نا واقف ہیں ۔
Image Courtesy GEO TV |
کراچی کے لوگ نہ نوکری مانگتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت میں کوئی حصہ ۔ ٹوٹی ہوئی صحیح سڑکیں تو ہیں راستہ بتانےکے لئے ، پانی تو جیسے تیسے ٹینکر مافیا کا پیٹ بھر کے مل ہی جاتا ہے ، بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے سے ورزش بھی ہوجاتی ہے، سرکاری اسپتالوں میں دھکے کھانے کے بعد مٹھائی ادا کرکے جو شکر ادا ہوتا ہے اس جیسی خوشی تو کسی اجنبی کودوسرے ملک میں ہی ملتی ہے ۔ تعلیم کا نظام تو اہل سندھ کے والدین اور اساتذہ کو اس قدر مطمئن کر رہا ہے کہ کوئی بچہ اسکول کالج جائے نہ جائے ، پاس ضرور ہوگا ۔
Image Courtesy Tribune PK |
یہیں سے تو ہم ڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹر عبد القدیر نکالیں گے لیکن اب بھٹو کا اسلامی ایٹم بم تو بنا لیا ہے اب کونسا بم بناکر بھاری قیمت ادا کرنی ہے ۔ کراچی کے نوجوانوں کا مستقبل اس قدر شاندار اور تابناک ہے کیونکہ بین الاقوامی فوڈپانڈا جیسے منفرد ادارے میں نوجوانانِ کراچی رائڈرز بھرتی ہو رہے ہیں اور جوق درجوق ہو رہے ہیں ۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے کراچی والوں کو صحیح سبق سکھایا ہے کہ اگر تم ڈکٹیٹر شپ اور اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی جماعت کو اپنی مرضی اور اختیار سے ووٹ دو گے تو ہم تمہیں جمہوری حق سے ہر طرح سے محروم رکھیں گے کیونکہ تم کیا جانوجمہوریت کا سواد ۔ اگر تم ہماری طرز حکمرانی کو کرپشن سمجھتے ہو تو یاد رکھو یہ کرپشن نہیں سائیں سرکار کی من مانی اکثریت ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں